آنکھ میں درد ہو‘ تکلیف ہو‘ آنکھوں کی وبا ہو‘ آشوب چشم یا کوئی بھی خطرناک وباء‘ نظر کمزور ہو‘ عینک کے شیشے موٹے اور بڑھ گئے ہوں‘ آپ مایوس ہوگئے ہیں اورآپ سمجھتے ہیں کہ اس کا حل صرف ساری زندگی معذوری ہی ہے ۔ ہرگز نہیں! آپ مایوس نہ ہوں!
قارئین! آپ کیلئے قیمتی موتی چن کر لاتا ہوں اور چھپاتا نہیں‘ آپ بھی سخی بنیں اور ضرور لکھیں (ایڈیٹر حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی)
یہ بہت پرانی بات ہے لیکن میں اپنی یادداشتوں کو مکمل سموتے ہوئے نہایت اعتماد سے یہ بات لکھ رہا ہوں۔ میرے نانارحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنے پیشے کے باکمال اور بےمثال معالج تھے۔ انسانوں کے نہیں جانوروں میں سب سے اعلیٰ اور بہترین جانور یعنی گھوڑوں کے تھے۔ ایک بار میں نے عجیب بات دیکھی‘ ان کے پاس ایک چھوٹی سی بوتل تھی اور ہاتھ میں سرمہ ڈالنے والی صراحی اور بوتل میں ڈالتے اور گھوڑے کی آنکھ میں ڈالتے جیسے گھوڑے کو سرمہ ڈال رہے ہیں۔ میں قریب جاکر کھڑا ہوگیا‘ ان کی زندگی میں انوکھے انوکھے کارنامےمجھے اکثر دیکھنے کو ملتے اور وہ آج میرے احساس میں اتنے اتر چکے ہیں کہ وہ کارنامے واقعی کارنامے تھے جو کمال اور تجربات کی حد سے آگے نکلے ہوئے تھے اب بھی وہ میں نے کارنامے جس کو بتائے بہت حیرت انگیز تجربہ‘ مشاہدہ اور اس کا فائدہ ہوا۔
مجھے پتہ چلا جس گھوڑے کی آنکھ خراب ہوتی ہے‘ اس کی آنکھ میں کوئی چیز چبھ جائے‘ جالا پڑ جائے‘ نظر کم آتا ہو‘ آنکھوں سے پانی بہتا ہو یا کوئی مچھر‘ کنکر اتنا پڑے کہ آنکھ میں خراش پیدا ہوجائے تو میرے نانا گھوڑے کی آنکھوں میں شہد ڈالتے۔ ایک دفعہ فرمانے لگے: گھوڑا اوربیٹا یہ بہت نازک انداز سے پلتے ہیں۔ بیٹی مرتے مرتے بچ جاتی ہے اور بیٹے کیلئے محنت اور مشقت زیادہ ہے اور بیٹے سے وفا پھر مقدر میں ہے اور پھر فرمانے لگے کہ میں نے شہد کو انسان کی آنکھ اور گھوڑے کی آنکھ میں بہت آزمایا ہے۔ مجھے 47سال ہوگئے ہیں شہد کو آزماتے آزماتے جب بھی انسانی آنکھ متاثر ہوتی ہے میں نے فوراً شہد کو استعمال کیا اور شہد نے مجھے ہمیشہ لبیک کہا۔ یہ بات آج بھی میرے کانوں میں زندہ اور تابندہ گونج رہی ہے۔ میرے نانا رحمۃ اللہ علیہ 1973ءمیں فوت ہوئے۔ یہ بات 73 ءسے کچھ بہت ہی پہلے کی تھی۔ اس وقت سے لے کر آج تک یہ بات یاد بھی ہے اور اس کے بار بار تجربے بھی ہوئے ہیں۔ قارئین! شہد میں اللہ جل شانہٗ نے شفا رکھی ہے جو چیز شفا ہے اس کا پینا بھی شفا‘ اس کا لگانا بھی شفا۔یہ بات تو آپ کے بھی تجربے میں آئی ہوگی۔ پرانے سے پرانا زخم کسی دوا سے کبھی ٹھیک نہ ہوتا ہو اس کو صبح و شام شہد کی پٹی کی جائے توزخم خراب نہیںہوتا بھر بھی جاتا ہے حتیٰ کہ نشان نہیں چھوڑتا۔ کتنے ایسے جو جھلس گئے‘ جل گئے انہیں شہد بطور مرہم استعمال کروایا‘ شہد سے ان کو بہت تجربات اور فائدے نصیب ہوئے اور ان کے زخم ختم ہوئے حتیٰ کہ نشان تک ختم ہوگئے۔آپ صرف سوتے ہوئے ایک سلائی دائیں آنکھ میں اور ایک بائیں آنکھ میں ہلکی سی شہد بس لگا کر سوجائیں‘ ابتدائی دنوں میں آپ کو بہت معمولی سی جلن محسوس ہوگی لیکن اس سے جو آنکھ سے پانی نکلے گا آنسوؤں کی شکل میں وہ آپ کی آنکھ کو دھو کر رکھ دے گا۔کسی نے حضرت امام جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ جو اہل بیت رضوان اللہ علیہم اجمعین کے شہنشاہ تھے سے پوچھا حضرت آنکھ سے بہنے والا پانی یعنی آنسو نمکین کیوں ہوتا ہے؟ وہ بہت بڑے حکیم اور دانا تھے فرمانے لگے اصل میں آنکھ دراصل چربی سے بنی ہوئی ہے اور اللہ نے چربی کی حفاظت کیلئے نمک رکھ دیا ہے اگر نمک نہ ہوتا آنکھ اور اردگرد سارا نظام پانی بہہ کر گل کر ختم ہوجاتا۔قارئین! چربی کی حفاظت کا دوسرا انتظام شہد بھی تو ہے نا! نمک اللہ نے آنکھ کے اندر فطری رکھ دیا ہے اور شہد آنکھ کے اندر ہرروز سوتے ہوئے سلائی کی شکل میں لگانی پڑے گی۔ میرے پاس ایک نہیں بے شمار کیس ایسے آئے خود میں روزانہ سوتے ہوئے لگانے کی کوشش کرتا ہوں اپنے بچوں اور بیوی کی آنکھوں میں بھی شہد لگاتاہوں۔
اب تو میرے بچے بڑے شوق سے شہد کا برتن لاکر میرے سامنے رکھ دیتے ہیں اور سلائی میرے ہاتھ میں پکڑا دیتے ہیں کچھ دیر کیلئے تو آنکھیں بند کیے بیٹھے رہتے ہیں لیکن اس کے بعد ان کی فریش اور چمکدار اور ماشاء اللہ کشادہ آنکھیں بتا رہی ہوتی ہیں شہدنے آنکھوں کو دھو دیا بلکہ موجودہ فضاؤں اور ہواؤں میں پھیلے تابکاری‘ کیمیاوی اور کیمیکل کے اثرات اس کا حل صرف اب شہد ہی ہے جو مرہم کی شکل میں آنکھ میں لگ جاتا ہے۔ اب آنکھ میں کوئی بھی پانی کی شکل میں چیز ڈالیں گی وہ بہت تھوڑی رہ کر باقی بہہ جائے گی لیکن یہ مرہم کی شکل میں جو چیز آنکھ میں ڈالیں گے وہ آنکھ میں بہت دیر تک آنکھ میں رہتی ہے اور جو چیز جتنی دیر آنکھ میں رہے اتنی دیر اپنا شفائی اثر گھولتی رہے گی۔آنکھ میں درد ہو‘ تکلیف ہو‘ آنکھوں کی وبا ہو‘ آشوب چشم یا کوئی بھی خطرناک وباء‘ نظر کمزور ہو‘ عینک کے شیشے موٹے اور بڑھ گئے ہوں‘ آپ مایوس ہوگئے ہیں اورآپ سمجھتے ہیں کہ اس کا حل صرف ساری زندگی معذوری ہی ہے ۔ ہرگز نہیں! آپ مایوس نہ ہوں! بلکہ آپ فوراً شہد کی طرف متوجہ ہوں اگر ایک سہولت آپ کو میسر ہو شہد کا چھتہ کسی درخت سے اترا ہوا بغیر نچوڑا ہوا وہ آپ ڈبے میں ڈال کر فریج میںرکھ لیں۔ بغیر فریج کے بھی رکھ سکتے ہیں اور سلائی اس میں چبھو کر آنکھوں میں ڈالیں۔ اس کا فائدہ اور کمال حیرت انگیز طور پر زیادہ ہے بالفرض یہ نہ بھی ملے تو کوئی سا بھی شہد خالص آپ بس محفوظ رکھیں اور روزانہ آنکھوں میں لگائیں۔ایک بار کسی دوسرے ملک دوران سفر ایک ساؤتھ افریقہ کا فرد ملا‘ میں بیٹھا ہواتھا میرے پاس میرے ایک جاننے والے اسے لائے‘ اس شخص کی عمر کوئی ساٹھ کے قریب ہوگی‘ اس کے پاس رومال تھا اور ہروقت وہ آنکھوں کا ریپ کرتا معلوم ہوا‘ اس کی آنکھوں سے پانی بہہ رہا تھا اور کئی سالوں سے یہ پانی رکتا نہیں‘ کئی بار سرجری کراچکا لیکن آنکھوں کا پانی نہیں رکتا اب تو نظر بہت کم ہوگئی ہے قریب سے بہت کوشش کرکے وہ دیکھتا ہے تو اسے نظر آتا ہے۔ میں نے اسے تاکید کی کہ بس سب کچھ چھوڑ دیں اور ویسے بھی وہ سب چیزوں سے تھک چکا تھا اور صرف اور صرف شہد استعمال کریں۔ اور شہد روزانہ ایک سلائی سوتے وقت مکمل بھر کر کیونکہ اس کی آنکھوں کا مسئلہ زیادہ تھا اس لیے میں نے اس کو بھر کر لکھا جو صاحب مجھے ملوانے لائے کچھ ماہ کے بعد ان کا فون آیا کہ میرا اس شخص سے رابطہ ہے وہ آدھے سے زیادہ بہتر اور صحت مند ہوگیا ہے اور اس کو بہت زیادہ‘ بہت زیادہ فائدہ ہوا ہے اور بہت زیادہ نفع ہوا ہے اس کی آنکھوں کا مسئلہ بہت بہتر بلکہ بہت زیادہ بہتر ہوگیا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں